جنوبی امریکہ کے ملک ایکواڈور میں ہفتے کی شب آنے والے شدید زلزلے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 272 ہو گئی ہے جب کہ 2500 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ایکواڈور کے صدر رافیل کورئیا کے دفتر سے جاری ہونے والے تازہ اعداد و شمار کے مطابق زلزلے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد ابتدائی اندازے سے تین گنا بڑھ گئی ہے۔
صدارتی محل سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبہ منابی میں واقع 40 ہزار سے زائد آبادی کا شہر پیڈرنیلز "تباہ" ہوگیا ہے۔
بیان کے مطابق حکومت نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کے لیے 10 ہزار فوجی اہلکار تعینات کردیے ہیں۔
ساحلی شہر مانتا بھی زلزلے سے بری طرح متاثر ہوا ہے جہاں کنٹرول ٹاور کو نقصان پہنچنے کےبعد شہر کا ہوائی اڈہ پروازوں کے لیے بند کردیا گیا
ہے۔
امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق ایکواڈور کے ساحلی علاقے میں ہفتے کی شب 7.8 شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
زلزلے کے شدید جھٹکے ساحلی پٹی سے 170 کلومیٹر دور واقع دارالحکومت کیٹو تک محسوس کیے گئے تھے جن کے باعث شہر کے متعدد علاقوں میں بجلی اور مواصلات کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔
زلزلے سے ایکواڈور کے کئی مقامات پر متعدد عمارتیں اور پل منہدم ہوئے ہیں جہاں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
زلزلے کے وقت صدر رافیل کورئیا ملک میں موجود نہیں تھے۔ وہ جمعہ کو ویٹیکن میں ہونے والی کانفرنس میں شریک ہونے کےبعد روم میں مقیم تھے۔
زلزلے کی اطلاع ملنے کےبعد وطن روانگی سے قبل روم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر کورئیا نے کہا کہ ان کی حکومت کی پہلی ترجیح ملبے تلے دبے افراد کی زندگیاں بچانا ہے۔